۲ آذر ۱۴۰۳ |۲۰ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 22, 2024
News ID: 386154
28 نومبر 2022 - 21:32
سورہ طور

حوزہ/ قرآن کریم ماسبق وگزشتہ لوگوں سے بعد کی ذریت کو ملحق کرنے کا وعدہ کرہا ہے جو پیروان اھل بیت علیھم السلام کے لئے ایک بڑی بشارت ہے یقینا صدق و صفا ہی ہمیں ایمانی اثر قبول کرنے پر آمادہ کرسکتا ہے جس کے لئے عقیدہ کی درستی کے ساتھ ساتھ عمل میں پختگی بھی لازمی ہے۔

تحریر: مولانا سید مشاہد عالم رضوی

حوزہ نیوز ایجنسی | طور کی قسم اور لکھی ہوئی کتاب کی قسم ۔۔۔یقین جانو تمہارے پروردگار کا عذاب ضرور آکے رہے گا۔

سورہ طور آیت ایک و دو۔۔۔الخ

رب ذوالجلال نے چھ قسمیں اٹھانے کے بعد پھر انسانوں کو خبردار کیا کہ عذاب تو آکے رہے گا۔

قسم کی ضرورت کیوں؟

تاکہ غافل ذہن توجہ کرے تاکہ دنیا دار انسان دنیا سے آگے کی منزل کو اپنی قرار گاہ سمجھے تاکہ اپنے رفتار وکردار کو قابو میں رکھے تاکہ سمجھے کہ بداعمالیوں پر سزا ہے تاکہ دنیا کی بے ثباتی کا یقین حاصل کرے قیامت کےآنے میں کوئی شک و شبہ نہ رہے اچھے انسان اپنے نیک اعمال کی جزا کی پوری امید رکھیں اور بدکردار بلا سزا چھوٹ جائےکی توقع چھوڑ دے اور یہ قسمیں اس لئے بھی ہیں تاکہ جن چیزوں کی قسم کھائی گی ہے اس کی عظمت وبزرگی کا احساس پیدا ہو اور انسان فطرت میں گم نہ ہوجائے مالک کی عظمت وبزرگی کا ادراک و احساس بھی کرے کہ جب کائنات کی چیزیں عظیم ہیں تو خود اس پیدا کرنے والا کتنا عظیم ہوگا؟؟

جلت عظمتہ ۔۔۔

خوف عذاب کے ساتھ بشارت

اور جو لوگ ایمان لائے اور ان کی آل اولاد نے بھی ایمان میں ان کی پیروی کی تو ہم ان کی ذریت کو انہیں سے ملادیں گے اور کسی کے عمل میں سے ذرہ برابر بھی کم نہیں کریں گے کہ ہر شخص اپنے اعمال کا گروی ہے۔

طور آیت اکیس

ایمان کا اثر نسل پر اگر پڑے گا تو رزو قیامت نتیجہ دیہ ہے کہ باایمان اولادیں اپنے پچھلوں کے ساتھ ہوں گی اور پچھلے بایمان آباؤ اجداد آئیندہ آئی ہوئی نسل کے ہمراہ بہشت بریں کی نعمتوں میں غرق ہوں گے ۔۔۔ یہ خدائی سچا وعدہ ہے جس میں تخلف کا امکان ہی نہیں ہے۔اس طرح سے کہ مومن اعتراف کرے گا۔۔۔وہ کہیں گے ہم اپنے گھر میں اللہ کا خوف رکھتے تھے تو خداوند نے ہم پر یہ احسان کیا اور ہمیں جہنم کی زہریلی ہوا سے بچا لیا اور ہم اس سے پہلے بھی اسی سے دعائیں کیا کرتے تھے کہ وہ یقینا بڑا احسان کرنے والا بہت مہربان ہے۔

طور آیت چھبیس الخ

قرآن کریم ماسبق وگزشتہ لوگوں سے بعد کی ذریت کو ملحق کرنے کا وعدہ کرہا ہے جو پیروان اھل بیت علیھم السلام کے لئے ایک بڑی بشارت ہے یقینا صدق و صفا ہی ہمیں ایمانی اثر قبول کرنے پر آمادہ کرسکتا ہے جس کے لئے عقیدہ کی درستی کے ساتھ ساتھ عمل میں پختگی بھی لازمی ہے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .